🎇🎆🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎆🎇
بڑے عرصہ سے حکماء کے خلاف ایک مذموم پراپیگنڈہ مہم بڑے ہی منظم طریقے سے چلائی جا رہی ہے ۔جس میں ہمارا نام نہاد الیکٹرونک میڈیا بھی پیش پیش ہے ۔
اب ایک اخباری تراشہ بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے ۔جس کے مطابق ڈاکٹرز کی ایک تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ حکماء کے کالجز اور ان کی ادویات کی انسپکیشن کی جائے کیونکہ یہ لوگوں کے گردے فیل کر رہے ہیں یہ وہی پرانا واحد الزام ہے جو یہ لوگ حکماء پر لگاتے آرہے ہیں لیکن کوئی سائنٹیفک ثبوت نہیں ہے۔
ہم عرصہ سے اس الزام کو اگنور کرتے آرہے ہیں اور کسی بلیم گیم کا حصہ نہیں بنے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ سچ عوام کے سامنے رکھا جائے ۔
تو جناب پیش خدمت ہے ان ہی کی سٹڈیز سے ان ہی کی کتابوں سے ان ہی کے مواد سے تھوڑا سا مواد جو ان کے الزام کو نہ صرف غلط ثابت کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ گردے فیل کرنے میں اگر ہم بیماریوں سےہٹ کر ادویات کی طرف جائیں تو ٹاپ پر ایلو پیتھی ادویات ہیں ۔
انٹرنیشنل سٹڈی کے مطابق دنیا میں گردے فیل ہونے کے ٪43 سے زائد کیسز کی وجہ شوگر ہے
جب کہ ٪26 سے زیادہ ہائی بلڈ پریشر ہے
باقی وجوہات میں کڈنی سٹون کڈنی سسٹ اور یورالوجی کی دیگر انفیکشنز اور ادویات کارول ہے
امریکہ میں بھی ملتی جلتی پرسنٹیج ہے کیا امریکی پاکستانی حکیموں سے علاج کرواتے ہیں ؟
آپ صرف اتنا کریں کہ گوگل پر جائیں کسی ایک دوا کا یا ادویات کے کسی گروپ کا نام لکھیں اور اس کے سائیڈ ایفیکٹس چیک کریں آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی ۔
گلی محلے میں بکنے والی عام درد کش ادویات جنہیں NSAID نان سٹیرائڈل اینٹی انفلیمیٹری ڈرگز کہتے ہیں جن میں کریانہ سٹور سے ملنے والی آئیبو پروفن میفینامک ایسڈ ۔ ڈائیکلوفینک سوڈیم ۔ جیسی عام ادویات شامل ہیں ان کے گردوں پر اثرات پڑھ لیں ہوش ٹھکانے آ جائے گی۔
اس کے بعد اندھا دھند استعمال کروائی جانے والی اینٹی بائیوٹکس کا نمبر آتا ہے
ان کے کئی گروپس ہیں ۔ جو سب کے سب گردوں کے لیے انتہائی مضر ہیں جن میں ٹاپ پر ہے ایمائینو گلائکو سائیڈز جن میں نومولد کو دی جانے والی دوا ایمیکاسن کے علاوہ بھی بہت سی ادویات ہیں جن میں جنٹامائی سن۔ کینامائی سن شامل ہیں جو گردوں کے لیے شدید مضر ہیں اور یہ ہم نہیں کہتے ان کی اپنی سٹڈیز کہتی ہیں اور کچھ کے سکرین شارٹس ساتھ ہیں
آگے ہے جی کینولون گروپ جس کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا ہے سپروفلاکساسین اس کا نام لکھیں اس کے مضر اثرات پڑھیں سچ سامنے آجائے گا
اس کے بعد آتا ہے ساری عمر کھائی جانے والی بلڈ پریشر کی ادویات جن میں سن سے پہلے جو دوائیں جو تجویز کی جاتی ہیں وہ ڈائی یوریٹکس ہیں یعنی پیشاب آور کو براہ راست اثر ہی گردوں پر کرتی ہیں ۔اس کے علاوہ اینٹی ہائپر ٹینسو ادویات میں کئی قسم کی ادویات ہیں جن میں ایک قسم ہے ایس ان ہیبیٹرز جو گروں کے لیے شدید مضرہے ۔
یہ سلسہ شیطان کی آنت سے بھی لمبا ہے اور ایک پوسٹ اس کی متحمل ہی نہیں ہو سکتی ۔
سب کو پتہ ہے ایک دوا مارکیٹ میں آتی ہے اس سے اربوں کمائے جاتے ہیں جب یورپ میں اس کے نقصانات سامنے آتے ہیں تو اس دوا کو بند کر کے نئی لانچ کر دی جاتی ہے اور اس کے محفوظ ہونے کا ڈھول پیٹا جاتا ہے پھر چند سال بعد یہی دوا مضر ہو جاتی ہے نئی آجاتی ہے ۔یورپ میں ان دواؤں کے بنانے والے اداروں کو ہر سال اربوں روپے کے ہرجانے ادا کرنے پڑتے ہیں جن میں سے صرف چند کے سکرین شارٹس ساتھ لگا رہا ہوں ۔
الزامات لگانے والوں کے متعلق بے تحاشا مواد موجود ہے ۔ کئی صفحات کے صفحات سیاہ ہو جائیں
مختصر یہ کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کسی حکیم کی وجہ سے نہیں بنا ۔ ایک برطانیہ پلٹ پاکستانی کی بچی کے ہاتھ پر معمولی سا انفیکشن ہوا وہ بچی کو لاہور کے ایک مشہور اور مہنگے ترین ہسپتال لے کر گیا جہاں ایک ڈاکٹر صاحب نے اسے بغیر ٹسٹ ڈوز دئے اینٹی بائیوٹک انجکشن آئی وی لگایا جس سے اینا فائیلکسز ہوا بچی فوت ہو گئی بچی کا باپ کورٹ چلا گیا تو سسٹم ریگولیٹ کرنے کے لیے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن عدالتی حکم پر بنا آپ کی غلطیوں کی وجہ سے ۔
کیا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سے لی گئی دوا سے سینکڑوں مریضوں کی اموات بھول گئے ہیں ۔
روازنہ ہسپتالوں میں نیگلیجنس سے ہونے والی اموات تو کسی گنتی شمار میں نہیں ہوتیں ۔ کیونکہ وہاں آپ پردہ ڈال لیتے ہیں اپنی کوتاہیوں پر۔
گورنمنٹ ذرا رولز فالو کرنے کے لیے سختی کرتی ہے تو عوام کے ٹیکس سے لاکھوں روپے ماہوار وصول کرنے والے یہ مسیحا ہر چوتھے دن سٹرائک پر ہوتے ہیں ۔
میں نے پہلے عرض کیا تھا کہ ان کے کارناموں کی لسٹ شیطان کی آنت سے کہیں لمبی ہے ۔
چپے چپے پر کھلےمیڈیکل سٹور اس ٹریلین ڈالر دھندے کا ثبوت ہیں. کہ یہ سسٹم لوگوں کو شفایابی کی بجائے تاحیات دوا پر لگانے کا ہے. دنیا میں اسلحے کے بعد ملٹی نیشنل کا دوسرا بڑا بزنس ہے.
پہلے بیماریاں پیدا کرو پھر دوائیں بیچو. بزنس جو ہے تو بزنس میں گاہک بنائے جاتے ہیں
تمام ریسرچ باہر کی ہے ایک دوا ایک ملٹی نیشنل ادارہ بناتا ہے انہیں کہتا ہے کہ اس کی یہ یہ افادیت ہے یہ دھڑا دھڑ لکھتے جاتے ہیں کچھ عرصہ بعد اس کے نقصانات کی وجہ سے اس پر بین لگ جاتا ہے تو یہ کچھ اور لکھنا شروع ۔ سوچنا یہ ہیں کہ یہ ہیں کیا ملٹی نیشنل مافیا کے ہاتھوں میں کھلونے
آج باہر سے سالٹ آنا بند ہو جائے تو یہ سب وہ کھلونے جن کی چابی ختم ہوگئی ہو
گزارش ہے کہ اپنے کام سے کام رکھیے یا کوئی سائینٹیفک ثبوت لے آئیے ۔
والسارٹن ایک ایلوپیتھی دوا ہے. جو بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لیے روزانہ کھائی جاتی ہے اور پاکستان میں لاکھوں لوگ روزانہ اسے کھاتے تھے. کئی کمپنیاں یہ دوا مارکیٹ کررہی تھیں. جن میں سے کم وبیش بارہ کمپنیاں اس دوا کا سالٹ چائنہ کی ایک کمپنی سے لیتی تھیں اور اسے گولی کی شکل میں مارکیٹ کرتی تھیں. امریکہ یا شاید کسی یورپی ملک میں یہ معلوم ہوا کہ چائنہ کی اس کمپنی کے والسارٹن نامی سالٹ میں کچھ امپیورٹریز پائی جاتی ہیں جو کہ کینسر پیدا کرتی ہیں. پوری دنیا میں شور مچ گیا اور چائنہ کی اس کمپنی کے سالٹ پر پابندی لگی. یوں ہمارے ڈریپ کی آنکھ بھی کھل گئی اور اس کمپنی سے سالٹ لینے والی کمپنیوں کو کہا گیا کہ اپنی دوا مارکیٹ سے فوری واپس لیں.
یہاں کئی سوالات جنم لیتے ہیں
پاکستان میں فارماسیویٹیکل کے لیے کوئی قانون نہیں کہ دوا بنانے سے پہلے لیے گئے میٹریل کی کوالٹی امپیورٹی چیک کریں .اگر قانون ہے تو چیک کیوں نہیں ہوتا رہا ؟
ادارے سوتے رہے ؟
پھر یہ کام کسی ایک کمپنی کا نہیں.
سب اسے مارکیٹ کرتی رہیں. ڈریپ سوتا رہا .
پھر صرف مارکیٹ سے واپس اٹھانے کی کال دی گئی. کسی کمپنی کے خلاف اس سنگین جرم پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی.
کتنے لوگوں کو اس سے کینسر ہوا کتنے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر گئے یا اس مصیبت میں مبتلا ہیں کوئی ڈیٹا نہیں. کوئی ذمہ دار ہی نہیں .
آگے آتے ہیں ڈاکٹر صاحبان کی طرف جو لٹھ لے کر حکیموں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں لیکن اپنی حثیت دواساز ادارے کے سیل مین سے زیادہ رائی جتنی نہیں .
اس کیس نے ان کی قابلیت کی ہنڈیا بیچ چوراہے کے پھوڑ دی ہے. یہ سال ہا سال سے مریضوں کو والسارٹن لکھ لکھ کر دیتے رہے لیکن اس سے ہیدا شدہ سائیڈ ایفیکٹس کو ان میں سے کوئی ایک بھی نوٹ نہ کر سکا. باہر کے ممالک میں پتہ چلا کہ یہ کینسر پیدا کرتی ہے. وہاں پابندی لگی تو یہاں لگا دی. یہ کسی قابل ہوتے تو یہ جو ہزاروں ڈاکٹر لاکھوں مریضوں کو والسارٹن لکھ کر دے رہے تھے ان میں سے کوئی ایک.... کوئی ایک ڈاکٹر اس دوا کے سائیڈ ایفیکٹس کو نوٹ کر لیتا لیکن کوئی نہ کر سکا.
ان کی معلومات دوا کے متعلق صرف وہی ہوتی ہیں جو کمپنی انہیں بتا دیتی ہے اس سے آگے .. . کمپنی کے دئے گئے تحائف ڈیل پیکج اور گاڑی ہوتے ہیں بس.
اور ہر وقت رولا حکیموں کے خلاف .
اور مزے کی بات یہ کہ اب تو ان کی اکثریت ہربل ادویات لکھنے لگی ہے. یہ جانتے ہیں کہ ہربل بہترین طریقہ علاج ہے. یہ ہربل کے نہیں حکیم کے خلاف ہیں تاکہ حکیم کو تنگ کر کر کے ان کے خلاف کاروائیاں کر کے انہیں بدنام کر کے فیلڈ سے آؤٹ کر کے اس فیلڈ پر قبضہ کر لیا جائے. اس کا ثبوت ہیں وہ ہربل ڈویژن جو اکثر فارما سیویٹیکل کمپنیاں بنا چکی ہیں. اب راستے کی دیوار... حکیم.... کو ہٹانے کی مہم زوروشور سے جاری ہے. جس کے لیے انہیں ہربل دواساز اداروں کے تنخواہ دار چند بکاؤ طبیبوں کی معاونت بھی حاصل ہے.
مجھے انور مسعود کی ایک نظم یاد آرہی ہے انہوں نے کیا خوب کہا ہے
سر درد میں گولی یہ بڑی زود اثر ہے
پر تھوڑا سا نقصان بھی ہو سکتا ہے اس سے
ہو سکتی ہے پیدا کوئی تبخیر کی صورت
دل تنگ و پریشان بھی ہو سکتا ہے اس سے
ہو سکتی ہے کچھ ثقل سماعت کی شکایت
بیکار کوئی کان بھی ہو سکتا ہے اس سے
ممکن ہے خرابی کوئی ہو جائے جگر میں
ہاں آپ کو یرقان بھی ہو سکتا ہے اس سے
پڑ سکتی ہے کچھ جلد خراشی کی ضرورت
خارش کا کچھ امکان بھی ہو سکتا ہے اس سے
ہو سکتی ہیں یادیں بھی ذرا اس سے متأثر
معمولی سا نسیان بھی ہو سکتا ہے اس سے
ہو سکتا ہے لاحق کوئی پیچیدہ مرض بھی
گردہ کوئی ویران بھی ہو سکتا ہے اس سے
ممکن ہے کہ ہو جائے نشہ اس سے زیادہ
پھر آپ کا چالان بھی ہو سکتا ہے اس سے
اسی پر پوسٹ کلوز کرتے ہیں
آپ اپنے طور پر گوگل پر نیفرو ٹاکسک میڈیسن لکھ کر سرچ کریں لسٹ سامنے آجائے گی
🎇🎆🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎆🎇