صفحات

بدھ، 24 اکتوبر، 2018

AGARICUS, Homeopathy medicine

🎇🎆🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎆🎇
 ہمارا ٹاپک  ہومیوپیتھک دوائ (Agaricus) پر ہے تو سب سے پہلے اگر اس دوائی کی بات کی جائے تو یہ دوائی شیزوفرینا کے مرض میں بہت اچھا کام کرتی ہے اس مرض میں مریض اس حد تک بے حس ہو چکا ہوتا ہے کہ اس کو اپنے ماں باپ اوران کے آنسوں کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا ہیاں تک کہ اس کو اپنے عزیزو اقارب کی موت کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا اور مریض فضا میں ٹک ٹکی باندھے دیکھتا رہتا ہے اس مرض میں مبتلا افراد کو اپنی بھوک اور پیاس کا بھی کوئی احساس نہیں ہوتا اور اگر اس حالت میں اس کے لواحقین اس کی بھوک اور پیاس کا خیال  نہ رکھیں تو مریض موت کے قریب پہنچ جاتا ہے -اور اس دوائی کے مریض میں اس کی مندرجہ زیل علامات پائی جاتی ہیں 
اس دوائی کا مریض بہت زیادہ باتونی ہوتا ہے اور کام کاج سے بالکل نفرت کرتا ہے یا پھر کام کاج کی طرف سے بڑا ہی لا پرواہ ہوتا ہے اور مریض ہر وقت گانے گاتا اور اشعار گنگناتا رہتا ہے کبھی چیختا چلاتا ہت اور کبھی کبھی بڑبڑاتا رہتا ہے اور اس دوائی کا مریض ہر وقت پشین گویائیاں کرتا نظر آتا ہے -
ڈاکٹر بورک نے اس دوائی کے مریض کو چار درجات میں تقسیم کیا ہے 
پہلا درجہ 
اس درجے میں مریض کے اندر ہلکی سی تحریک ہوتی ہے اور مریض ہشاش بشاش اور ہمت ور دکھائی دینے کے ساتھ ساتھ اس میں باتونی پن بھی پایا جاتا ہے -
دوسرا درجہ 
اس درجے میں مریض کے اندر شدید قسم کا زہنی ہجان پایا جاتا ہے اور اس میں بے ربط گفتگو اور بے حد خوشی کی کیفیت پائی جاتی ہے اس کے علاوہ اس حالت میں مریض کو کسی چیز کا بھی خیال نہیں رہتا اور مریض کو چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی بڑی نظر آتی ہے اور معمولی سے معمولی سوراخ بھی بہت برا کھڈا دکھائی دیتا ہے اور جس طرح کسی انسان نے بھنگ کا نشہ کیا ہو اور اس کو اگر چمچ میں پانی دیا جائے تو اس سے بھی خوفزدہ ہا جاتا ہے کیونکہ وہ چمچ بھی اس کو جھیل نما نطر آتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مریض کی جسمانی طاقت بہت بڑھ جاتی ہے اور بڑی وزنی چیزوں کو بھی آسانی کے ساتھ اٹھا لیتا ہے -
تیسرا درجہ 
اس درجی میں مریض بہت زیادہ غصیلہ اور جزباتی ہو جاتا ہے کیونکہ اس کے اندر ہزیانی کیفیت بہت زیادہ ہو جاتی ہے اور پھر مریض چلا چلا کر بولنا شروع ہو جاتا ہے ہیاں تک کہ مریض خود کو نقصان پہنچانا  چاہتا ہے -
چوتھا درجہ 
اس درجے میں اس دوائی کا مریض زہنی طور پر بہت زیادہ افسردہ ہو جاتا ہے اور اس پر اس درجے میں جسمانی نقاہت طاری ہو جاتی ہے اور پھر مریض کام کاج سے اور اپنے رشتے داروں سے اپنے ماں باپ سے بالکل ہی ہیاں تک کہ اپنے بیوی اور بچوں سے لا پرواہ ہا جاتا ہے
🎇🎆🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎄🎆🎇

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں