صفحات

بدھ، 27 فروری، 2019

Maiday ko Durust Rakheye, Behtreen Haazma

🎆🌴🥀🎇🌹🏝️🌼😎🌼🏝️🌹🎇🥀🌴🎆

*معدہ کو درست رکھیے*!
تحریر: حکیم نیاز احمد ڈیال

انسانی صحت اور تن درستی کا انحصار و دارو مدار معدہ کی درستی پر ہوتا ہے۔معدے کو باورچی کا درجہ حاصل ہے۔جس طرح گھر بھر کے افراد کو انواع اقسام کے کھانے باورچی مہیا کرتا ہے با لکل اسی طرح پورے بدنِ انسانی کی تمام تر غذائی ضروریات کا اہتمام اور خیال بھی معدہ رکھتا ہے۔ ہم جو کچھ بھی کھاتے یا پیتے ہیں اسے معدہ ہی دیگر جسمانی اعضاء تک پہنچاتا ہے۔اسی لیے مسیحائے انسانیت حضرت محمدؐ نے فرمایا ’’معدہ بیماری کا گھر ہے اور پرہیز ہر دوا کی بنیاد ہے اور ہر جسم کو وہی کچھ دو جس کا وہ عادی ہے‘‘۔انسانی جسم کی تعمیر ان غذائی اجزا سے ہوتی ہے جو ہم روز مرہ کھاتے ہیں۔کھائی جانے والی غذا پیغامِ شفا بھی ہوتی ہے اور باعثِ امراض بھی۔یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین غذا کے متواز ن اور متناسب ہو نے پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں،کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر معدہ درست ہوگا تو تمام جسم بھی درست رہے گا۔

 معدے کے امراض میں گیس،تبخیر،بد ہضمی، تیزابیت، السر(معدے کی سوزش) معدے کادرد اور بھوک نہ لگنا وغیرہ شامل ہیں۔فی زمانہ کوئی خوش نصیب انسان ہی ہوگا جو ان امراض سے محفوظ ہوگا۔گیس اور تیزابیت کی علامات میں کھٹی ڈکاریں،معدے اور خوراک کی نالی میں جلن کا احساس،ہر وقت معدہ بھرا بھرا رہنا اور بھوک میں کمی واقع ہونا ہے۔بسا اوقات معدے کی خرابی درد کی صورت بھی ظاہر ہونے لگتی ہے۔معدے کے منہ پر ہلکا ہلکا سا درد اور چبھن ورمِ معدہ کی جانب اشار ہ کرتے ہیں۔جو کہ بے توجہی اور لاپرواہی برتنے پر بعد ازاں معدے کا زخم بن کر شدید السر کا روپ دھار لیتے ہیں۔جب معدہ خراب ہوتا ہے تو انتڑیاں، پتہ ،تلی، گردے،دل، جگر، دماغ اور اعصاب وغیرہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔معدہ کھائی جانے والی خوراک کو ہضم کر کے غذائی اجزا تمام اعضا تک پہنچانے کا پابند ہے اور پورے انسانی جسم کی خوراک اور دیکھ بھال کی ذمہ داری معدہ کی ہے۔معدہ کے تمام تر امراض کی وجہ اور سبب صرف اور صرف غیر متوازن خوراک اور بے اعتدالی ہے۔

بدنِ انسانی میں رونما ہونے والے تمام امراض بھی معدہ ہی سے پیدا ہو کر دیگر اعضا کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔متواتر ناقص اور غیر متوازن و غیر معیاری غذا کے استعمال سے بیماریوں کے خلاف انسانی جسم کی حفاظت کرنے والا ہتھیار’’قوتِ مدافعت‘‘ کمزور ہوجاتا ہے۔ جب کسی بدن کی دفاعی لائن(قوتِ مدافعت) کمزور پڑتی ہے تو دشمن(امراض)حملہ آور ہوکر اس کے اثاثے(صحت )تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔قارئین کرام! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایڈز جیسا موذی مرض قوتِ مدافعت کی کمزوری کے نتیجے میں ہی رو نما ہوا کرتا ہے۔ حاصلِ موضوع یہ ہے کہ معدہ کی درستی پر دھیان دے کر ہم دیر پا صحت مندی،جوانی اور خوبصورتی کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں۔یہاں ہم معدے کی درستی کے حوالے سے چند معروضات تحریر کیے دیتے ہیں ۔ہمیں یقین ہے ان پر عمل پیرا ہو کر آپ طویل العمری،پائیدار صحت،خوبصورتی اور جوانی سے لطف اٹھانے والے بن سکتے ہیں۔

خدا نخواستہ اگرآپ معدہ کے السر میں گرفتار ہیں تو درج ذیل گھریلو طبی ترکیب اپنا کر اس سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ہلدی50 گرام،سونف50گرام اور ملٹھی 50گرام کا سفوف بنا کر صبح و شام چائے والا چمچ نہار منہ پانی کے ساتھ کھا لیا کریں۔ چند ایام کے استعمال سے ہی افاقہ ہونے لگے گا۔علاوہ ازیں چو عرقہ،عرقِ سونف،عرقِ اجوائن،عرقِ پودینہ،حب کبد نوشادری،جواشِ کمونی،جوارشِ جالینوس،سفوفِ تبخیر، میجک سفوف معدہ گیسٹو فل ،حبِ تنکار اورکارمینا وغیرہ جیسی امراضِ معدہ کی مرکب ادویات بسہولت مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ ان میں سے کسی دوا کو بھی حسب ضرورت اور حسب علامات استعمال کیا جا سکتا ہے مگر دھیان رہے بازار میں موجود بعض ادویات میں خردنی نمک شامل ہوتا ہے۔

لہٰذا بہتر یہی ہے کہ کسی بھی دوا کے استعمال سے پہلے کسی مستند معالج سے مشورہ ضرور کیا جائے ،کیونکہ نمک بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔


▫ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے کوئی دوائی یا ٹوٹکا استعمال کریں

🎆🌴🥀🎇🌹🏝️🌼😎🌼🏝️🌹🎇🥀🌴🎆

Chehray say Daagh, Dhabbay aur Chaaiyaan door karny ka Desi Ellaj

🎆🌴🥀🎇🌹🏝️🌼🌻🌼🏝️🌹🎇🥀🌴🎆

*چہرے کی چھائیاں دور کرنے کے آسان طریقے ،*
 *چھائیوں کا دیسی علاج*

چہرے پر داغ دھبے اور چھائیاں ایک ایسی آفت ہے کہ جو حور کو لنگور بنا دیتی ہے۔ چھائیاں چہرے پر نمودار ہو کر اچھے بھلے حسن کا بیڑہ غرق کر دیتی ہیں۔یہ بیماری صرف خواتین کی خوبصورتی کی دشمن ہوتی ہے اس کے علاوہ یہ اپنے شکار کو کوئی دوسرا نقصان نہیں پہنچاتی ۔
اس بیماری کا شکارایسی خواتین ہوتی ہیں جو دھوپ میں زیادہ گھومتی پھرتی ہیں یا جو حاملہ ہوتی ہیں۔ جلد کی یہ حساس بیماری زیادہ تر بیس سے پچاس سالہ خواتین میں پائی جاتی ہے ۔

*چھائیوں کی وجوہات*

چہرے پر چھائیاں یا سیاہ دھبے میلانین کی زیادتی کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔میلانین وہ مادہ ہے جو جلد کی رنگت کا ذمہ دار ہوتا ہے ۔ جلد کے جس حصے پر میلانین کی تعداد زیادہ ہوجاتی ہے اس حصے کا رنگ سیاہ پڑنے لگتا ہے۔جلد پر سیاہ دھبوں یعنی چھائیوں کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں :

میلانین میں اضافے کی بڑی وجہ سورج کی شعائیں ہوتی ہیں کیونکہ سورج کی شعائیں جلد پر پڑنے سے جلد اضافی میلانین بنانے لگتی ہے جس کی وجہ سے جلد کا رنگ تبدیل ہونے لگتا ہے ۔ جلد ایسا خود کو الٹرا وائلٹ شعاؤں سے بچانے کے لیے کرتی ہے ۔
میلانین میں اضافہ کی دوسری وجہ جسم میں ہارمونز کی تبدیلی ہوتی ہے۔ حاملہ خواتین میں ہارمونل تبدیلیوں کے باعث ان کے چہرے پر چھائیاں پڑجاتی ہیں۔
چہرے پر جھریاں اور چھائیاں ہونے کی بڑی وجہ عمر میں اضافہ ہوتا ہے، جوں جوں عمر بڑھتی جاتی ہے ویسے ویسے جلد پر سیاہ دھبے پڑنے لگتے ہیں۔ ایسے میں اگر جلد کی تبدیلی کا عمل سست ہو تو داغ دھبے چھائیوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

چھائیاں ہونےکی وجہ بعض بیماریاں بھی ہوتی ہیں جیسے کہ جگر کی خرابی سے جلد کی رنگت متاثر ہو سکتی ہے ۔ جگر میں اگر خرابی پیدا ہو جائے تو جلد کے سیلز سے ٹاکسنز خارج نہیں ہو پاتے ۔علاوہ ازیں کیل مہاسے بھی مناسب دیکھ بھال نہ ملنے سے جلد پر نشانات چھوڑ جاتے ہیں ۔

*چھائیاں ختم کرنے کے گھریلو ٹوٹکے*
دہی ایک چائے کا چمچ، لیموں کا رس ایک چائے کا چمچ ، شہد ایک چائے کا چمچ اورعرق گلاب ایک چائے کا چمچ لے کر کسی برتن میں ڈال کر اچھی طرح مکس کرلیں۔ اب اس میں ملتانی مٹی ایک چائے کا چمچ شامل کریں اور چمچ کی مدد سے اچھی طرح تمام اشیاء کو یکجان کر لیں۔ اب اس پیسٹ کو چہرے پر پھیلا لیں ،خاص کر ان حصوں پر جہاں چھائیوں کا مسئلہ زیادہ ہوں۔اسے پیسٹ کو بیس منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر سادہ پانی سے چہرہ دھو لیں۔ ہفتے میں دو دفعہ استعمال کرنے سے ہی چہرے کی چھائیوں کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔
چہرے کی چھائیاں ختم کرنے کا ایک بہترین گھریلو نسخہ یہ ہے کہ خشخاش اور بادام ہم وزن لے کر تھوڑے سے پانی میں پندرہ بیس منٹ تک بھیگا رہنے دیں۔ پھر انہیں اتنا پیس لیں کہ لئی کی طرح ہو جائے اس مرہم کا لیپ رات کو چہرے پر لگائیں اور صبح دھو ڈالیں۔
چہرے کی چھائیاں دور کرنے کے لیے کیلے کو کچل کر متاثرہ حصوں پر دس سے پندرہ منٹ کے لیے لگا کر چھوڑ دیں اس کے بعد چہرے کو گرم پانی سے دھو لیں ، اس عمل کو ہفتے میں تین سے چار مرتبہ دہرانے سے کیل مہاسوں اور چھائیوں سے نجات مل جاتی ہے۔
اگر آپ کے چہرے پر چھائیاں ہیں اور آپ انہیں ختم کرنا چاہتی ہیں تو عرق گلاب اس کا بہترین علاج ہے۔ دو چمچ بیسن، ایک چٹکیہلدی اور عرق گلاب کو ملا کر ایک نرم پیسٹ بنا لیں۔ پیسٹ کو اپنے چہرے پر لگائیں اور خشک ہونے کے بعد چہرے کو پانی سے دھو لیں۔ کوئی بھی چیز آپ کے چہرے کو اس سے زیادہ تر و تازہ نہیں بنا سکتی۔علاوہ ازیں دہی، میں کھیرااور سندل کی لکڑی پیس کر ملالیں اس میں عرق گلاب شامل کرکے ایک گاڑھا سا پیسٹ بنا لیں۔ اسے چہرے پر بطور ماسک لگانے سے دھبوں اور جھریوں کے علاوہ کیل مہاسے اور چوٹ کے نشان بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

چہرے سے داغ دھبے اور چھائیاں دور کرنے کے لیےدو کھانے کے چمچے سوکھا دودھ، چار کھانے کے چمچے شہد اور دو کھانے کے چمچے لیموں کا رس ملا کر پیسٹ بنا لیں۔اس ماسک کو اپنے چہرے پر بیس منٹ کے لیے لگائیں ،چہرہ دھونے کے بعد دہی کو چہرے پر لگائیں اور دس منٹ تک لگا رہنے دیں اس سے آپ کی رنگت نکھرنے کے ساتھ چہرہ صاف ہوجائے گا۔
چھائیاں ختم کرنے کے لیے مالٹےکا چھلکا پیس لیں۔ اب اس میں دہی، لیموں کا رس ، تھوڑی سی ہلدی اور صندل پاؤڈر مکس کرکے چہرے پر لگائیں۔اس سے چہرے کی چھائیوں اور جھریوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے گی۔
چہرے سے سیاہ داغ دھبے دور کرنے کے لئے صندل پاؤڈر میں گلیسرین اور عرق گلاب ملا کر پیسٹ بنالیں ۔ اس پیسٹ کے استعمال سے چہرے سے داغ دھبےاور چھائیاں دور ہو جاتی ہیں۔
چہرے کے چھائیاں اور جھریاں ختم کرنے کے لیے گوبھی کا استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ گوبھی میں ایسے وٹامنز موجود ہیں جو چہرے کی جلد کے لئے ٹانک کا کام دیتے ہیں۔ گوبھی کو تھوڑے سے پانی میں ابالیں پھر اس پانی کو ٹھنڈا کر کے ایک شیشی میں محفوظ کر لیں اس ٹانک کو چہرے کی جلد کیلئے استعمال کریں اس کے استعمال سے چھائیاں اور جھریاں ختم ہو جاتی ہیں۔
چہرے کی چھائیوں کو دور کرنے کے لیےایک چائے کا چمچ زیتون کا تیل اور اسی مقدار میں چینی آپس میں ملا کے اچھی طرح مکس کر لیں اور پیسٹ کو چہرے اور گردن کے نمایاں حصوں پر پندرہ سے بیس منٹ لگائیں اور پھر نیم گرم پانی سے چہرے کو صاف کر لیں ۔ہفتے میں اک بار اس پیسٹ کے استعمال سے داغ دھبے اور چھائیاں بالکل ختم اور چہرہ شفاف پھولوں کی طرح مسکراتا دکھائی دے گا۔
کھیرے کےقتلے لیکر عرق گلاب میں بھگو دیں آدھا گھنٹہ کے بعد ان کا مساج کریں۔ دانے، چھائیاں سب صاف ہوجائیں گے۔
چھائیوں سے نجات کے لیے بینگن کو ٹکڑوں میں کاٹ کر اس کا گودہ ہٹا دیں اب اس مرہم کو متاثرہ حصے پر لگائیں اور پندرہ منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ اسکے بعد ٹھنڈے پانی سے منہ دھو لیں۔ اس عمل کو ہفتے میں تین بار دہرانے سے آپ چھائیوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔
چہرے کی چھائیاں اور جھریاں ختم کرنے کے لیے مسور کی دال کا پاؤڈر بنالیں اورلیموں کا رس ڈال کر پیسٹ بنا کر لگائیں، چھائیاں صاف ہو جائیں گی۔
چھائیوں کے علاج کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آم اور جامن کی گٹھلی کا مغز نکال کر پانی میں پیس کر اس کا لیپ چہرے پر کریں، اس سے چھائیاں ختم ہوجائیں گی۔
تلسی کے پتے اور لیموں کارس برابر مقدار میں ملاکر لگانے سے جھائیاں،چھائیاں،مہاسے اور سیاہ دھبے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
رات کو سونے سے پہلے کیلے کے چھلکے کا اندر والا سفید گودا چھری کی مدد سے کھرچ کر چھائیوں پر اچھی طرح لگائیں اورسو جائیں اور صبح اٹھ کرچہرہ دھوئیں ۔ اس سے بھی چہرے کی چھائیاں ختم ہو جائیں گی۔
آم کے ملک شیک میں کچھ ٹکڑے ادرک اور پودینہ کی ڈلی استعمال کریں۔ یہ اندر سے آپ کو قدرتی چمک دے گا اور جن لوگوں کو آم ہضم نہیں ہوتا ان کو بھی فائدہ دے گا۔نیز آم اور جامن کی گٹھلی کا مغز نکال کر پانی میں پیس کر چہرے پر لیپ کریں، چھائیاں ختم ہوجائیں گی۔

🎆🌴🥀🎇🌹🏝️🌼🌻🌼🏝️🌹🎇🥀🌴🎆

پیر، 4 فروری، 2019

OPIUM, common Name Poppy, Khasiyat Ellaj Dosage

🎆🌴🥀🎇🌹🌼🏝️🌻🏝️🌼🌹🎇🥀🌴🎆


Opium 
Common name 
Poppy
پوست یا خشخاش کا پودا اور اس کے غیر پختہ بیج سے حاصل شدہ خشک دودھیا مکسچر جس میں تقریبا اٹھارہ الکلائیڈ پائے جاتے ہیں 
جن میں ایپومارفین 
بطور قے آور دوا استعمال کیا جاتا ہے 
Morphine
It is very strong 💪 painkiller and tranquilizer 
طاقتور درد کش اور نیند آور دوا ہے
Codine 
نیند آور اور کھانسی کو کنٹرول کرتی ہے
Mod of Action
Nerve 
Mind
Senses 
کو متاثر کرتی ہے نروز ریشوں کا ایسا بنڈل جس کا کام پیغام رسانی ہے 
جبکہ sense 
مشاہدہ کرنے والی حس ہے 
اوپیم دماغ کو inactive  کر دیتی ہے جس سے بے حسی اور غنودگی ،بے ہوشی کی کفیت پیدا ہوجاتی ہے
  It produce painless effect
Genius 👌 of opium
Coma,torpor
Insensibility
Dullness
Inactivity
Stupor 
اوپیم خشک ہوتی ہے خون میں گاڑے پن کا باعث بنتی ہے لیکن جب اس کو dynamic power میں استمعال کرتے ہیں تو یہ خون پتلا کرتی ہے 
یہ سٹروک (فالج) اور کوما کی بہت بڑی دوا ہے 
اس کفیت میں جب دوسرے طریقہ علاج مریض کو بے یارو مددگار چھوڑ دیتے ہیں حسی نظام سست پڑ چکا ہوتا ہے
Nervous system 
بھی اپنا کام نہیں کر رہا ہوتا ہے مریض ساکن حالت میں دیکھائی دیتا ہے صرف سانس چل رہی ہوتی ہے یاداشت ختم 
مریض کسی کو نہیں پہچان رہا ہوتا ۔پورے جسم میں stoppage والی حالت ہوتی ہے
مریض ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا ہوتا ہے 
یہ دوا اس وقت پورے جسم میں طاقت دوڑا دیتی ہے جسم کی بے حسی کو ختم کر دیتی ہے جسم میں محسوسات کا عمل شروع ہوجاتا ہے یاداشت واپس آنا شروع ہوجاتی ہے 
ڈاکٹر جارج وتھالکس نے ایک ایسا ہی مریض جو ہسپتال میں سکتے کی حالت میں تھا اور ہسپتال والے نا امید ہوچکے تھے اس حالت میں جب ڈاکٹر صاحب نے اوپیم کو بلند طاقت میں دیا تو مریض کی حالت ہی بدل گئی اور زندگی کی چمک دمک دوبارہ لوٹ آئی 
انڈیا کے ہومیوپیتھک ڈاکٹر کو دنیا میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور بہت سارے ایسے کیس جہاں دوسرا سسٹم کی گرفت کمزور ہوتی ہے وہاں ہومیوپیتھک سسٹم کو موقع دیا جاتا ہے 
کیا پاکستان میں ہسپتالوں میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر کو کام کرنے کے مواقعے ہیں 
علم تو بڑے بڑے ڈاکٹر کے پاس ہے لیکن کلینیکل پریکٹس کے مواقعے کم ہیں جہاں پر انہیں بھی ٹریننگ ملے ۔
سکلز نہ ہونے کی وجہ سے ہم ایسے مریضوں کو جواب دے دیتے ہیں اور یہ دوا ہمارے کلینک میں صرف قبض کے لیے رہ جاتی ہے 
یہ دوا بے حسی کو ختم کرتی ہے جسم میں پیغام رسانی کے عمل کو شروع کرتی ہے خون کی روانگی کو بہتر کرتی ہے اور رکاوٹ کو دور کرتی ہے 
اوپیم،آرنیکا،پلبم ،لیکسس وغیرہ وہ ادویات ہیں جنکی قدر وقیمت کا ہمیں اندازہ ہی نہیں ہے ہم ادویات کے فزیالوجی اور پیتھالوجی ایکشن کو سمجھنا ہی نہیں چاہتے ہیں ہماری ساری دوڑ نسخے کے پیچھے ہوتی ہے 
جاری ہے


🎆🌴🥀🎇🌹🌼🏝️🌻🏝️🌼🌹🎇🥀🌴🎆

Artica aur Open say Elaaj

🎆🌴🥀🎇🌹🌼🏝️🌻🏝️🌼🌹🎇🥀🌴🎆

 سٹڈی سرکل سے فارغ ہونے کے بعد جیسے ہی کلینک اوپن کیا ایک لڑکے نے آکر بتا یا کہ ڈاکٹر صاحب اس کے چاچے کو چیک کرنا ہے پتہ نہیں ڈاکٹر صاحب کیا ہوا زہن بھی خراب ہوگیا ہے اور لگتا ہے کہ بلڈ پریشر کا مسئلہ ہے 
مریض کو چیک کیا گیا درجہ زیل علامات تھیں
مریض ایسے لگے رہا تھا جیسے نشے میں ہو
مجھے اسکی بات کی کوئی خاص سمجھ نہیں آرہی تھی
دائیں سائیڈ کا حصہ مفلوج تھا خاص کر بازو
مریض ٹھیک طریقے سے بات کو سمجھ نہیں پا رہا تھا 
حیرت یہ تھی کہ اسے دس دن سے یہ پرابلم تھی اور مریض نے کوئی خاص قسم کا اظہار بھی نہیں کیا تھا 
گھر والے بازو پر لگانے کے لیے دردکش مرہم وغیرہ استمعال کر رہے تھے وہ اسے پٹھوں کا کچھاو سمجھ رہے تھے 
دس دن پہلے مریض بالکل ٹھیک ٹھاک باتیں کرتا تھا سر اور کندھوں پر پرانی چوٹ کی ہسٹری بھی تھی 
میں نے انہیں بتایا کہ آپکے مریض کا فالج کا اٹیک آیا تھا مجھے سب سے زیادہ اہم ریوبرک بے حسی نظر آیا اس کے علاؤہ غنودگی کے باوجود رات کو نیند نہیں آتی تھی
مریض کو ٹین ایم آرنیکا کی ایک ڈوز دی گئی
دوسرے دن اوپیم دو سو طاقت کی ایک خوراک دی 
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر کہ تیسرے دن مریض کو کلینک پر لایا گیا وہ کافی بہتر تھا بازو نے حرکت شروع کردی تھی لیکن انگلیوں میں ابھی حرکت نہیں تھی مریض کو نیند آنا شروع ہوگئی تھی لیکن کندھوں اور بازو میں درد اب بہت محسوس ہونے لگ تھا زہنی یاداشت بھی قدرے بہتر تھی مریض کو پانچ دن کی مزید پی ایل دے دی گئی ہفتہ دو  کو مریض اپنی بیگم کے ساتھ پیدل چل کر کلینک پر آیا تھا پہلے سے حالت بہت بہتر ہے انگلیوں نے بھی حرکت شروع کر دی ہے اور کندھوں میں بھی درد بہتر ہے 
میرا انتخاب اوپیم تھا لیکن تجربے کی بنیاد پر پہلے آرنیکا کی ڈوز دی گئی اوپیم اس کے بعد بہت اچھا کام کرتی ہے 

🎆🌴🥀🎇🌹🌼🏝️🌻🏝️🌼🌹🎇🥀🌴🎆

POLYPUS, Naak Kay Massay, Bad Gosht, Batori, Ya Rasooly, Homeopathy Elaaj

🎆🌴🥀🎇🌹🌼🏝️🌻🏝️🌼🌹🎇🥀🌴🎆

نکاتِ ہومیو پیتھی۔۔۔🍀

پولی پس (POLYPUS)۔۔۔

اس مضمون میں ہم ناک کے پولی پس کی بات کرینگے، جسکو بد گوشت، بتوڑی، ناک کے مسّے یا رسولی بھی کہا جاتا ہے۔۔۔

ہمارے والدین جہاں ہمیں اپنے طور طریقے، انداز و اطوار اور دیگر چیزیں اپنی جین سے منتقل کرتے ہیں، وہاں وہ اپنی وراثتی بیماریاں میں ٹھیک ٹھاک طریقے سے ہمیں دیتے ہیں۔۔۔

ناک کے بد گوشت یا NASAL POLYPUS ایک اظہار ہے سائنوسائٹوسس کا، جس میں ناک کے ایک یا دونوں نتھنوں میں گول یا مخروطی ابھار پیدا ہو جاتے ہیں۔۔۔

جیسا کہ میں نے کہا کہ یہ اظہار ہے سائنوسائٹوسس کا، تو یہ تکلیف بہت چپکو ہوتی ہے اور بغیر علاج اور باقاعدہ پرہیز کے بغیر مریض کی جان نہیں چھوڑتی۔۔

علامات انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہیں اور مسلسل دکھ میں مبتلہ رکھتی ہیں۔۔۔

جیسے پورے یا آدھے سر میں۔۔۔

پیشانی، کنپٹیوں اور ناک کے اطراف میں درد۔۔۔

گلے میں رہ رہ کر نزلے کا گرنا، ناک کا بند رہنا اور منہ سے سانس لینا۔۔۔

جو نزلہ گلے سے سینے میں پہنچتا ہے وہ جمع ہوکر موقع کی تاک میں رہتا ہے اور جہاں موقع مل جائے وہاں ہلکے کریم رنگ، پیلا، گہرا پیلا، ہرا اور گہرے ہرے بلغم کی صورت میں ناک اور کھانسی کی صورت میں گلے سے نکلتا ہے۔۔۔

ایسے مریضوں کی آواز وقت کے ساتھ ساتھ بیٹھنا شروع ہو جاتی ہے اور وہ ناک سے بولنا شروع کر دیتے ہیں۔۔۔

گردوغبار، سخت سردی، سخت دھوپ، سخت گرمی اور لوگوں کا اجتماع طبیعت میں سخت بےچینی اور سانس میں گٹھن پیدا کرتا ہے۔۔۔

عموماً ٹونسلز کی تکلیف پیدا ہو جاتی ہے۔۔۔

ٹونسلز کی تکلیف بڑھے تو کان کی سوزش اور مواد کا بہاو بھی شروع ہو جاتا ہے۔۔۔

میں نے ایسے ہی مریضوں میں پیٹ کے کیڑے بھی بہت دیکھے ہیں۔۔۔

ایسے مریض خراٹے بہت لیتے ہیں اور منہ کھول کر سوتے ہیں۔۔۔

ناک کے مسّے عموماً گلابی رنگ کے ہوتے ہیں۔۔۔

یہ بد گوشت اگر ایک نتھنے میں ہو تو اسے پولی پس اور دونوں نتھنوں میں ہو تو POLYPI کہتے ہیں۔

ہر طرح کی غیر ضروری افزائش سائکوسس کی علامت ہوتی ہے، اس لئے سائکوٹک ادویات کو علاج کی غرض سے مدِ نظر رکھیں۔۔۔

کینٹ ریپرٹری کی رو سے۔۔۔

درجہ اول ادویات:

کیلکیریا کارب۔۔
سنگونیریا۔۔
ٹیو کریم میرم ویرم۔۔

درجہ دوم ادویات:

ایلیم سیپا۔۔
ایپس۔۔
کیلکیریا فاس۔۔
کاربونیم سلف۔۔
کونیئم۔۔
گریفائٹس۔۔
کالی بائی کروم۔۔
کالی نائٹ۔۔
لمنا مائنر۔۔
مرک آئوڈ روبرم۔۔
فاسفورس۔۔
سیپیا۔۔
سورائنم۔۔
سلیشیا۔۔
سلفر۔۔
تھوجا۔

درجہ سوم ادویات:

ایلومن۔۔
آرم میکیولیٹم۔۔
اورم میٹ۔۔
بیلاڈونا۔۔
کیلکیریا آئوڈ۔۔
فارمیکا روفا۔۔
ہیکلا لاوا۔۔
ہیپر سلف۔۔
ہائڈرسٹس۔۔
لائکو پوڈیم۔۔
مرک سال۔۔
مرک کار۔۔
پلساٹیلا۔۔
اسٹیفی سیگریا۔

کچھ ادویات کی علامات:

کیلکیریا کارب:
ٹھنڈ زیادہ لگنا،
ناک سے بدبو کا آنا،
زرد رنگ کے بلغم کا اخراج،
ناک کا بند ہونا۔

سنگونیریا:
دونوں نتھنوں میں بد گوشت،
ناک میں خشکی،
دائیں سر میں درد،
سڑا ہوا بلغم۔

ٹیو کریم:
ناک کا بند رہنا،
ناک میں سرسراھٹ اور چھینکیں،
سانس بدبو دار،
پرانا نزلہ،
سبزی مائل سفید اخراج،
گومڑ ناک کو ڈھانپ لیتا ہے۔

کالی نائٹ:
صرف سیدھے نتھنے میں بد گوشت کا ہونا،
چھینکوں کی کثرت۔

سنگونیریا نائٹ:
کسی ایک نتھنے میں پولی پس کا ہونا،
آواز کا گھٹا یا بیٹھا ہوا ہونا،
خنجرہ اور سانس کی نالی کا متاثر ہونا،
نیا یا پرانا نزلہ ہونا۔

فاسفورس:
پولی پس سے خون کا آنا۔

تھوجا:
پرانا نزلہ،
ناک میں کھرنڈ بننا،
گاڑھا سبز رنگ کا بلغم نکلنا۔

لمنا نائنر:
سونگھنے کی حس کا ختم ہونا،
حلق میں بلغم کا گرنا،
ناک میں ورم پیدا ہو جانا،
ناک کی ہڈی کا بڑھ جانا۔

یہ تکلیف وراثتاً منتقل ہوتی ہے، اس لئے کارسی نوسین اور سائکوسس کو مدِ نظر رکھ کر تھوجا کی ایک ایک خوراک اونچی طاقت میں علاج کی شروعات میں مناسب وقفے سے دیں۔۔

ناک میں ڈالنے کے لئے تھوجا مدر ٹنکچر کا محلول بہت عمدہ ہے۔


🎆🌴🥀🎇🌹🌼🏝️🌻🏝️🌼🌹🎇🥀🌴🎆

ہفتہ، 2 فروری، 2019

Sulphur aur Laxecus Mezaj k Adeeb & Tahreer aur Homeopathy

🎆🌴🥀🎇🌼🏝️🌹🌻🌹🏝️🌼🎇🥀🌴🎆

**
(ہومیوپیتھی اور میں)
اکثر ادیب سلفر یا لیکیسس ہوتے ہیں۔اگر آپ انکا تھاٹ یا تصانیف،ہومیوپیتھی کی عینک لگا کر پڑھ گبیں تو آپ انکی تحاریر سے انکی شخصیت کو جان سکتے ہیں۔مثال کے طور پر۔۔۔۔
اگر تحریر رومانوی ہے تو۔۔۔۔۔نیٹرم میور
اگر تحریر انقلابی ہے تو۔۔۔۔۔۔۔کاسٹیکم
اگر تحریر ایثار پر مبنی ہے تو۔۔۔۔۔۔فاسفورس
اگر تحریر میں بے حیاٸ کا عنصر ہے تو۔۔۔۔ہایوساٸمس۔
اگر تحریر میں طنز پایا جاتا ہے تو۔۔۔۔۔۔لیکیسس
اگر تحریر میں ”میں“ کی تکرار بہت زیادہ ہے تو ۔۔۔۔۔پلاٹینا
اگر تحریر میں جنسی ذہنی عیاشی شامل ہے تو۔۔۔۔۔سٹافی۔
اگر تحریر کا تھیم خود غرضی۔سستی۔بے عملی۔۔۔۔۔سلفر۔
اگر تحریر آٹو گرافی پر مبنی ہے تو زیادہ تر۔۔۔۔۔۔پلاٹینا۔
اگر تحریر نفرت اور تعلق توڑنے پر مبنی ہے تو
۔۔۔۔
ایسڈ ناٸٹ۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ں
۔

🎆🌴🥀🎇🌼🏝️🌹🌻🌹🏝️🌼🎇🥀🌴🎆